انڈیا کے معاشی دارالحکومت کہے جانے والے شہر ممبئی میں مارکیٹنگ کے شعبے میں کام کرنے والی دیپا اسونی کے لیے ایک نیا سمارٹ فون خریدنا کسی مشن سے کم نہ تھا۔
انھوں نے کہا: ’میں جو فون خریدتی ہوں اس کے بارے میں بہت سی چیزوں کا خیال رکھتی ہوں۔ میں زیادہ پیسے خرچ نہیں کرنا چاہتی۔‘
دو ماہ تک کافی غور و فکر کے بعد انھوں نے ’ون پلس 10 آر‘ فون کا انتخاب کیا جس کی قیمت سیل میں 400 امریکی ڈالر یعنی 30 ہزار انڈین روپے سے زیادہ تھی۔ یہ کسی سمارٹ فون کی مناسب قیمت تھی، لیکن پھر بھی انڈیا جیسے کسی ترقی پزیر ملک میں یہ رقم خطیر رقم تصور کی جاتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ان کا ’ایک ایسا فون خریدنے کا ارادہ تھا جو جیب پر گراں نہ ہو اور اس کے اچھے فیچرز (خصوصیات) بھی ہوں۔ میں نے جو فون خریدا ہے اس سے میں خوش ہوں۔‘
دیپا اسونی کا نیا سمارٹ فون انڈیا میں ایک چینی فرم نے بنایا تھا اور آج کل اس طرح کی بات عام ہے کہ کہیں کا فون کہیں بنایا جائے۔
لیکن تاحال یعنی سنہ 2014 سے قبل انڈیا میں فروخت ہونے والے زیادہ تر فون ملک میں درآمد کیے جاتے تھے۔
ان سب میں حالیہ برسوں میں تبدیلی آئی ہے۔ انڈیا سیلولر اینڈ الیکٹرانکس ایسوسی ایشن (آئی سی ای اے) کے مطابق سنہ 2022 میں انڈیا میں فروخت ہونے والے تقریباً تمام فون یہیں انڈیا میں بنائے گئے۔
ان میں سے بہت سے فونز تائیوان کی فوکسکون یا جنوبی کوریا کی سام سنگ کی طرح انڈیا میں کاروبار کرنے والی بیرون ملک فرموں نے بنائے ہیں۔
لیکن فون بنانے والی گھریلو کمپنیوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
مائیکرومیکس انفارمیٹکس انھیں مقابلہ دینے والی کمپنیوں میں سے ایک ہے۔ اس نے سنہ 2008 میں موبائل ہینڈ سیٹ کے کاروبار میں قدم رکھا۔ صرف دو برسوں میں یہ انڈیا میں سستے فون بنانے والی سب سے بڑی کمپنیوں میں سے ایک بن گئی، جسے فیچر فونز کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اس طرح کی ترقی کے باوجود مائیکرو میکس کے شریک بانی راجیش اگروال کہتے ہیں کہ چینی سمارٹ فون بنانے والوں سے مقابلہ کرنا مشکل ہے۔
جب ان کی کمپنی کوئی نیا فون لانچ کرتی ہے، تو انھیں انڈیا میں اس کے تقریباً دس لاکھ ہینڈ سیٹ فروخت کرنے کی امید ہوتی ہے۔ لیکن فون بنانے والی ایک چینی کمپنی دس ملین یا ایک کروڑ فون یا اس سے زیادہ فروخت کر سکتی ہے، جس سے انھیں لاگت کے معاملے میں بڑا فائدہ ہوتا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’ان کے پاس پیداوار کے لحاظ سے بہت زیادہ طاقت ہے۔‘
علاوہ ازیں چینی کمپنیاں فون کے لیے ضروری تقریباً تمام اجزا کو مقامی طور پر حاصل کر سکتی ہیں۔
انڈیا ضرور کچھ پرزے بناتا ہے، جن میں چارجرز، کیبلز اور بیٹریاں شامل ہیں لیکن سکرین اور کمپیوٹر چپس جیسے زیادہ تر نفیس پرزے تقریباً ہمیشہ بیرون ملک بنائے جاتے ہیں۔
راجیش اگروال کہتے ہیں کہ ’جہاں تک مینوفیکچرنگ کا تعلق ہے تو یہ شروعات ہے۔ ہمیں اپنا باورچی خانہ بنانا ہے جہاں ہم اپنے تمام اجزا مقامی طور پر تیار کر سکیں۔‘