پہلا کمرشل ای سگریٹ
پہلا کمرشل ای سگریٹ ایک ایسے شخص نے ایجاد کیا جو تمباکو نوشی چھوڑنا چاہتا تھا۔
ای سگریٹ ٹکنالوجی میں بڑا قدم بہت بعد میں آیا۔
چینی فارماسسٹ ہون لیک نے 2001 میں ای سگریٹ کا خیال پیش کیا۔ پھیپھڑوں کے کینسر سے اپنے والد کی موت کے بعد یہ ان کے لیے اپنی تمباکو نوشی کی لت سے چھٹکارا پانے کا ایک طریقہ تھا۔
ہون کہتے ہیں کہ ’میں نے ای سگریٹ ایجاد کرنے کے لیے بڑی محنت کی ہے۔
’میں نے کاروباری نظر سے اس کے مستقبل کا جائزہ لیا اور میں جانتا تھا کہ یہ بہت سے لوگوں کی عادت کو تبدیل کرے گا اور بہت سے لوگوں کو فائدہ بھی ہوسکتا ہے۔‘
اگرچہ جدید ویپس نے اس کے بعد سے ایک لمبا سفر طے کیا ہے، لیکن نیکوٹین کے مائع کو بخارات میں تبدیل کر کے تمباکو نوشی کا متبادل بنانے کا بنیادی اصول ہون کا ہی ہے۔
انگلینڈ میں ویپنگ کا فروغ
انگلینڈ میں صحتِ عامہ کا محکمہ سرگرمی کے ساتھ ویپنگ کو تمباکو نوشی کے متبادل کے طور پر فروغ دینے میں مصروف ہے۔
انڈیا، ارجنٹینا اور ہانگ کانگ سمیت بعض ممالک میں ای سگریٹ پر پابندی عائد ہے کیونکہ حکام اسے نو جوانوں کے اندر تمباکو نوشی کی ممکنہ وبا کا سبب قرار دیتے ہیں۔
لیکن برطانیہ میں صورتحال بالکل مختلف ہے۔ صحت کے حکام تمباکو نوشی کی شرح کو کم کرنے کی کوشش میں ویپ کی صنعت کو ترقی دے رہے ہیں۔
پبلک ہیلتھ انگلینڈ کی ایک معلوماتی ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ تمباکو نوشی ترک کرنے کے خواہش مند افراد کس طرح ای-سگریٹ کی مدد سے اپنے مقصد میں زیادہ کامیاب رہتے ہیں۔